اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس فائل کرنے کے عمل کو آسان بنانے کے اقدام کے تحت، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایک نیا انٹرایکٹو ریٹرن فارم متعارف کروایا ہے، جس میں ایک خودکار نظام شامل ہوگا، جو خریداریوں، اثاثوں کی تفصیلات، اور ذرائع پر ہونے والی ٹیکس کٹوتیوں سے متعلق معلومات کو بغیر کسی رکاوٹ کے یکجا کرے گا، جس کے نتیجے میں ایک مکمل شدہ، واحد فارم ریٹرن تیار ہوگا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ نیا ریٹرن فارم فی الحال انگریزی زبان میں دستیاب ہے، جب کہ اردو ورژن اس ماہ کے آخر تک جاری کیا جائے گا۔
کسٹمز آٹومیشن
اجلاس کو بتایا گیا کہ اے آئی پر مبنی تشخیصی نظام تاجروں کو جہازوں کی آمد سے قبل پیشگی اشیا کی تفصیلات جمع کرانے کی سہولت دے گا، جس کے تحت فوری ڈیوٹی اور ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا، اس اقدام سے پیشگی ڈیکلیئریشنز کی شرح 3 فیصد سے بڑھ کر 95 فیصد سے زائد ہو جائے گی، اور کنٹینرز کو براہ راست فیکٹریوں تک منتقل کیا جا سکے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صرف ایک ماہ میں 11 ارب 60 کروڑ روپے مالیت کی 8 انوائسسز جاری کی گئی ہیں، اس نظام میں ٹیکس دہندہ پورٹل اور مانیٹرنگ ڈیش بورڈ شامل ہے، پی آر اے ایل کے ساتھ انضمام مفت ہے، اور تاجروں کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے، مکمل نفاذ کے بعد تاجروں کو علیحدہ سیلز ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، تمام لین دین خودکار طریقے سے ریکارڈ ہو جائیں گے۔
ڈیجیٹل معیشت
وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کو ڈیجیٹل بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے کیونکہ یہ نظام میں شفافیت لائے گا، حکومت اور عوام کے درمیان ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام سے شفافیت بڑھے گی اور شہریوں کے لیے سہولت پیدا ہوگی۔
انہوں نے ہدایت دی کہ ڈیجیٹل معیشت کی جانب پیش رفت تیز کی جائے اور ایس ایم ایز کے لیے ڈیجیٹلائزیشن اور نان-کیش معیشت میں تبدیلی کا عمل آسان بنایا جائے، انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ تمام سرکاری اداروں کو ڈیجیٹل فریم ورک میں شامل کیا جائے۔
وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ راست کے بورڈ آف گورنرز اور چیئرمین کی تقرری کا عمل ستمبر تک مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ راست کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کاروباری ماہرین شامل ہونے چاہئیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ موبائل ایپس اور ڈیجیٹل بینکاری خدمات کے صارفین کی تعداد 95 ملین سے بڑھ کر 120 ملین تک متوقع ہے، اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کا حجم ساڑھے 7 ارب روپے سے بڑھ کر 15 ارب روپے تک پہنچنے کی پیش گوئی ہے، اگلے ماہ راعت اور ڈیجیٹل ادائیگیوں سے متعلق ایک قومی عوامی آگاہی مہم شروع کی جائے گی۔
پاکستان کی معیشت کو ترقی یافتہ ممالک کے معیار پر لانے کے لیے ایک ڈیجیٹل پیمنٹس انڈیکس ایک ماہ کے اندر متعارف کروایا جائے گا، اس کے علاوہ، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی بورڈ نے اسلام آباد میں ڈیجیٹل پبلک انفرااسٹرکچر کے لیے رائٹ آف وے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ ترسیلات زر کے نظام کو ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے، تاکہ بیرون ملک سے بھیجی جانے والی تمام رقم باقاعدہ بینکاری نظام کے ذریعے وصول کی جائے، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کے ساتھ ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کے لیے رابطے جاری ہیں۔