کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)اگرچہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کا دعویٰ ہے کہ اس نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن، ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز اور کنٹونمنٹ بورڈز کو زیر زمین گیس لائنیں بچھانے کی اجازت کے لیے 11 ارب 90 کروڑ روپے پیشگی ادا کیے ہیں، لیکن شہر کی بیشتر کھودی گئی سڑکیں اب بھی خستہ حالی کا شکار ہیں اور متعلقہ شہری اداروں کی جانب سے کوئی مرمتی کام نہیں کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس ایس جی سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس کمپنی نے اپنے تقسیم کے نیٹ ورک کے بنیادی ڈھانچے کو بچھانے کے لیے سڑکوں کی کٹائی سے قبل کے ایم سی اور ٹی ایم سیز کو ادائیگیاں کیں، یہ نیٹ ورک پرانا اور زنگ آلود ہو چکا تھا، جس کی وجہ سے گیس کا بڑے پیمانے پر اخراج ہو رہا تھا۔
ذرائع کے مطابق سڑکوں کی کٹائی اور بحالی کے لیے کے ایم سی اور ٹی ایم سیز کو کی گئی ادائیگیوں کی تفصیلات (جن کی کاپی روزنامہ ڈان کے پاس موجود ہے) میئر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کو بھجوا دی گئی، جنہوں نے شہر کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کا الزام گیس کمپنی اور ٹی ایم سیز پر عائد کیا تھا۔
ایس ایس جی سی کے اعداد و شمار کے مطابق، سب سے زیادہ رقم (3 ارب 55 کروڑ روپے) ٹی ایم سی نیو کراچی کو ادا کی گئی، ٹی ایم سی ماڈل کالونی کو دوسری سب سے بڑی رقم 2 ارب 10 کروڑ روپے ملی، جب کہ ٹی ایم سی لیاری کو 1 ارب روپے دیے گئے۔
ٹی ایم سی جناح کو 73 کروڑ 70 لاکھ روپے، ٹی ایم سی ملیر کو 62 کروڑ 50 لاکھ روپے، ٹی ایم سی صدر اور ٹی ایم سی چنیسر کو 26، 26 کروڑ روپے، اور ٹی ایم سی لانڈھی کو 21 کروڑ روپے دیے گئے۔
ایس ایس جی سی نے سڑکوں کی کٹائی اور بحالی کے کاموں کے لیے کے ایم سی کو 49 کروڑ روپے ادا کیے، سب سے کم رقم 2 لاکھ 27 ہزار روپے ٹی ایم سی گلشن کو دی گئی۔
گیس کمپنی نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کو 5 کروڑ 10 لاکھ روپے، کنٹونمنٹ بورڈ کورنگی کو 16 کروڑ 60 لاکھ روپے اور کنٹونمنٹ بورڈ کراچی کو 9 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگیاں بھی کی ہیں۔
گیس کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ روڈ ریسٹوریشن چارجز کی مد میں یہ ادائیگیاں مقامی حکومتی اداروں کو سڑکوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے مالی تعاون فراہم کرنے کے مقصد سے کی گئی تھیں، جو پائپ لائن کی تعمیر کے مختلف مراحل کے دوران متاثر ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایس جی سی نے ہر متعلقہ شہری ادارے سے تحریری اجازت / این او سی حاصل کرنے کے بعد سڑک کی کٹائی / بحالی / بحالی کے چارجز کی پیشگی ادائیگیاں کیں۔
کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید نعیم کاظمی نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ 11 ارب 90 کروڑ روپے کی رقم ، سڑکوں کی بحالی کے لیے بہت بڑی اور کافی زیادہ رقم ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اتنی بڑی رقم سے کھودی گئی سڑکوں کی دوگنا مرمت اور بحالی کی جا سکتی ہے۔
ایس ایس جی سی کے ترجمان نے کہا کہ گیس کمپنی اپنے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے کی اپنی وسیع تر حکمت عملی کے تحت اپنی پائپ لائن نیٹ ورک کی بحالی کے ان منصوبوں پر منصوبہ بندی اور عمل درآمد جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ، ایس ایس جی سی کا گیس تقسیم کا بڑا حصہ پرانا اور زنگ آلود ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں بھاری گیس لیکیج ہو رہی ہے، ایسے علاقوں کے رہائشیوں کی شکایات کو کم سے کم کرنے کے مقصد سے، ایس ایس جی سی مسلسل اپنے گیس ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کو جدید بین الاقوامی معیار کے پائپ جیسے کہ پی ای (پولی ایتھلین) پائپ کے ذریعے تبدیل کر رہا ہے، جو کہ ایک مضبوط اور باریک پلاسٹک مواد ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایس ایس جی سی نے اپنے دائرہ اختیار کے تمام علاقوں میں تقسیم کے نیٹ ورک کی بڑے پیمانے پر بحالی کے منصوبے کا آغاز کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 25-2024 میں کمپنی نے سندھ میں 2 ہزار 500 کلومیٹر سے زیادہ تقسیم کا نیٹ ورک بچھایا ہے، (جبکہ مالی سال 24-2023 میں یہ ایک ہزار 700 کلومیٹر تھا) تاکہ عمومی طور پر شہروں / قصبوں میں اور خاص طور پر نیٹ ورک کے آخر میں گیس کی ترسیل کے دباؤ کو بہتر بنایا جا سکے۔