کبھی کبھی لفظوں کے بدن پر ایسی ’وردی ‘پہنا دی جاتی ہے کہ وہ’ نعرہ ‘بن جاتے ہیں۔۔۔وہی ’نعرہ ‘جو قوموں کو جنگ میں دھکیل سکتا ہے یا پھر کسی ایک شخص کے ماتھے پر ’فاتح‘ کا تمغہ چسپاں کر سکتا ہے۔۔۔حالیہ دنوں میں صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی جانب سے ایک ایسا ہی نعرہ تخلیق ہوا’نواز شریف نے آپریشن بنیان مرصوص ڈیزائن کیا تھا‘اور پھر اگلے ہی دن وزیر اعظم شہباز شریف نے اس نعرے کی ’وردی‘ اتار کر اسے گھریلو لباس پہنا دیا گیا کہ ’نہیں، یہ سب کچھ تو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کارنامہ تھا‘۔۔۔گویا لفظ کسی میک اپ آرٹسٹ کے برش پر بیٹھا ہوا چہرہ ہو،جسے جب چاہو خوبصورت بنا لو،جب چاہو بدصورت لیکن سوال یہ ہے کہ اس چہرے کے پیچھے اصل چہرہ کون سا ہے؟
اس کالم کو ختم کرنے سے پہلے ایک سوال چھوڑنا چاہتا ہوں، کیا تاریخ بھی وہی ہے جو سیاستدان سناتے ہیں یا وہی جو شہداءکے مزاروں پر لکھی ہوتی ہے؟ کیونکہ اگر سیاستدانوں کی بات مان لی جائے تو کل کو شاید عظمیٰ بخاری یہ بھی کہہ دیں کہ 1965 کی جنگ کا نقشہ بھی میاں صاحب نے ماڈل ٹاون میں بیٹھ کر بنایا تھا اور ائیر فورس کے شاہین دراصل رائیونڈ میں تیار کیے گئے تھے۔کاش یہ لوگ جانتے کہ وطن کی حفاظت کاغذی فائلوں سے نہیں، شہیدوں کے لہو سے ہوتی ہے اور جنگ کے کریڈٹ کی طلب وہی کرتا ہے جو میدانِ جنگ میں کبھی گیا ہی نہ ہو ۔۔
۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔