سب سے نیا

لنکس

میری بقا کو دار و رسن کون دے گیا۔۔۔

2025-02-17     IDOPRESS

رنگینئی جمال سخن کون دے گیا


مجھکو محبتوں کا چلن کون دے گیا


روتی ہے شب کی اوٹ میں چھپ چھپ کے چاندنی


کرنوں کو تیرگی کا کفن کون دے گیا


دیکھا ہے آب درد میں لمحوں کو تیرتے


سوچوں کو میری یاد کہن کون دے گیا


دست اجل پہ بیٹھ کے میں سوچتا رہا


میری بقا کو دار و رسن کون دے گیا


جب اس نے مجھکو پیار سے دیکھا نہیں کبھی


پھر میرے دل کو ایسی چبھن کون دے گیا


اٹھتی ہے میری سوچ سے کرب و الم کی چیخ


منظر یہ آج رنج و محن کون دے گیا

کلام :منظرانصاری

ڈس کلیمر: اس مضمون کو دوبارہ پرنٹ کرنے کا مقصد مزید معلومات فراہم کرنا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ ویب سائٹ اس کے خیالات سے متفق ہے اور نہ ہی یہ کوئی قانونی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ اس سائٹ پر موجود تمام وسائل انٹرنیٹ سے جمع کیے گئے ہیں اور صرف سیکھنے اور حوالہ دینے کے لیے شیئر کیے گئے ہیں اگر کوئی کاپی رائٹ یا دانشورانہ املاک کی خلاف ورزی ہو تو براہ کرم ہمیں ایک پیغام دیں۔
اوپر کی طرف واپس
جرنل آف کمپیوٹر سائنس      ہم سے رابطہ کریں   SiteMap