سب سے نیا

لنکس

میانوالی کی جیل بہت پرانی ہے،سیاسی و مذہبی شخصیات کے علاوہ بڑے مجرم قید رہے، غازی علم دین شہیدکو بھی اسی جیل میں تختۂ دار پر لٹکایا گیا تھا

2025-07-11     HaiPress

مصنف:محمدسعیدجاوید


قسط:183


میانوالی میں، ایک ضلع ہونے کے حیثیت سے وہ تمام سہولتیں موجود ہیں جواس سطح کے شہروں کو دی جاتی ہیں، یہاں سرکاری ادارے، تعلیم اور صحت کا پْورا نظام قائم ہے۔ یہاں اچھے معیار کے نجی اسکول اور کالجوں کے علاوہ میانوالی یونیورسٹی اورسرگودھا یونیورسٹی قائم کی گئی ہیں۔کچھ ہی برس پہلے یہاں بین الاقوامی معیار کی نمل یونیورسٹی بھی کھلی ہے جس کا الحاق برطانیہ کی مشہور یونیورسٹی آف بریڈ فورڈ سے کیا گیا ہے۔


میانوالی کا اپنا ایئرپورٹ بھی موجود ہے۔ اور ہاں،یہاں کی جیل بھی بہت پرانی ہے اور اکثر قید و بند کے صعوبتیں برداشت کرنے والی سیاسی اور مذہبی شخصیات کے علاوہ بڑے مجرم اسی جیل میں قید رہے ہیں۔ غازی علم دین شہیدکو بھی اسی جیل میں تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔


میانوالی سے باہر نکلتے ہی ہم کچھ دیر کیلئے ا سی ریلوے لائن پر آ جاتے ہیں جو بعد میں تعمیر ہوئی تھی یعنی میانوالی سے ماڑی انڈس تک جانے والی لائن۔ ہوا کچھ یوں تھا کہ ان دنوں افغانستان سے منسلک سرحدی علاقوں میں شورش بار بار سر اٹھا رہی تھی اور اس طرف سے بندوستان پر حملے کا شدید خطرہ تھا جس کو بھانپتے ہوئے اور روس کے توسیع پسندعزائم پرتشویش میں مبتلا برطانوی حکومت نے 1891ء میں پہلے مرحلے میں اٹک سے کوہاٹ تک اور بعد ازاں اسی لائن کو طول دے کر ماڑی انڈس کے ریلوے اسٹیشن تک پہنچا دیا تھا۔ یہاں پہنچ کر ان کی فوجی گاڑیاں، ساز و سامان اور مسافر نیرو گیج پٹری والی گاڑیوں میں منتقل ہوتے اور وہاں سے لکی مروت اورپِھربنوں کی طرف نکل کرسرحدی علاقوں میں پہنچتے تھے۔


یہ نیرو گیج پٹری لکی مروت سے ٹانک، کالا باغ اور عیسیٰ خیل سے ہوتی ہوئی ماڑی انڈس پہنچتی اور وہاں سے قریب ہی ایک اسٹیشن داؤد خیل پر اس کا اختتام ہو جاتا تھا۔بعد میں اسے میانوالی تک توسیع دے دی گئی تھی۔ نیرو گیج پٹری کا یہ چھوٹا سا حصہ بھی بعد میں براڈ گیج میں بدل دیا گیا، جس سے پاکستان ریلوے کی کراچی اور کوٹری سے پشاورتک ریل کی ساری پٹریاں اب براڈ گیج میں تبدیل ہو گئی تھیں۔


میانوالی کا اسٹیشن چھوڑتے ہی ایک دو چھوٹے اور غیر اہم اسٹیشنوں سے گزرتے ہی داؤدخیل آتا ہے۔ یہ پہلے لکی مروت اور ماڑی انڈس نیرو گیج لائن کا سب سے آخری اسٹیشن ہوتا تھا۔یہیں سے نئی لائن کو توسیع دے کراسے میانوالی سے ملا دیا گیا تھا۔ یہ صنعتی شہر داؤدخیل اس حوالے سے بڑا مشہور ہے کہ یہاں پاکستان کے دو بڑے کارخانے، یعنی میپل لیف سیمنٹ پلانٹ اور دوسرا داؤد خیل فرٹیلائزر کے علاوہ درجنوں فارماسیوٹیکل اور دیگر فیکٹریاں بھی قا ئم ہو گئی ہیں۔ داؤد خیل کے اندر ہی واقع اسکندر خیل کو حکومت نے ایک صنعتی زون قرار دے دیا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ یہاں بھی کئی چھوٹی بڑی فیکٹریاں لگ گئی ہیں۔صنعتی زون میں لگنے والی ان فیکٹریوں میں مقامی لوگوں کے لیے روزگار کیوسیع مواقع حاصل ہیں۔


اس سے آگے لکی مروت آتا ہے جہاں سے ایم ایل 2 اپنی آخری منزل اٹک کی طرف مڑ جاتی ہے۔ اور پھریہاں سے دو تین اسٹیشن گزرنے کے بعد ہی گاڑی ضلع اٹک کی حدود میں داخل ہو جاتی ہے، جس کا پہلا اسٹیشن مکھڈ روڈ ہے اور پھرکئی چھوٹے اسٹیشن گزرنے کے بعد ڈومیل، بسال اورجھلار اسٹیشن آتے ہیں۔


(جاری ہے)


نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

ڈس کلیمر: اس مضمون کو دوبارہ پرنٹ کرنے کا مقصد مزید معلومات فراہم کرنا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ ویب سائٹ اس کے خیالات سے متفق ہے اور نہ ہی یہ کوئی قانونی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ اس سائٹ پر موجود تمام وسائل انٹرنیٹ سے جمع کیے گئے ہیں اور صرف سیکھنے اور حوالہ دینے کے لیے شیئر کیے گئے ہیں اگر کوئی کاپی رائٹ یا دانشورانہ املاک کی خلاف ورزی ہو تو براہ کرم ہمیں ایک پیغام دیں۔
اوپر کی طرف واپس
جرنل آف کمپیوٹر سائنس      ہم سے رابطہ کریں   SiteMap