زُبیدہ مصطفیٰ صاحبہ (زُبیدہ آپا) کی شخصیت بطورِ صحافی اور مصنّفہ کے لائقِ ستائش تو تھی ہی، اُن کا منفرد اور شگفتہ اندازِ تکلّم بھی دلوں کو موہ لیتا تھا۔
زبیدہ آپا کے انتقال کی خبر سُن کر ذہن میں وہ مناظر اُمڈ آئے، جب میں اربن ریسورس سینٹر (یو آر سی) کراچی میں ایک آگاہی پروگرام میں شریک تھا۔ زبیدہ آپا اُس پروگرام میں بحیثیتِ مہمان شریک تھیں اور موضوعِ پروگرام پر اپنے خیالات، تجربات اور رائے کا اظہار کر رہی تھیں۔
شفیق لہجہ، قائدے قرینے سے آراستہ مہذب اندازِ گفتگو، اور اپنی بات سمجھانے کے خوبصورت انداز نے شرکائے محفل پر اپنا ایک اثر قائم کر رکھا تھا۔ حاضرینِ پروگرام اُنہیں نہ صرف توجہ سے سُن رہے تھے بلکہ اُن کے اندازِ گفتگو سے محظوظ بھی ہو رہے تھے۔ عام طور پر ایسا دیکھنے میں نہیں آتا، اکثر و بیشتر پروگراموں میں لوگ ایک وقت تک مقررین کو سنتے ہیں، اور پھر مزید گزرتا وقت توجہ اور یکسوئی کا وہ معیار برقرار نہیں رکھ پاتا۔ لیکن کمال بات تھی کہ زبیدہ آپا کے سامعین وقت گزرنے کے احساس سے عاری نظر آتے تھے۔