مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:82
گوجرانوالہ میں قائد اعظم ہائی سکول کے پرنسپل ایم۔ آئی شمیم تحریک پاکستان کے پرانے کارکنوں میں سے ایک تھے۔ اپنے اخلاص، محنت قابلیت کی بنیاد پر گوجرانوالہ شہر کی اہم سماجی شخصیات میں ان کا شمار تھا۔ وہ مقامی برانچ کے صدر تھے اور یوتھ موومنٹ کی صوبائی مجلس عاملہ کے رکن بھی تھے۔
ان کی قیادت میں گوجرانوالہ میں یوتھ موومنٹ کی مقامی تنظیم بڑے فعال انداز میں سرگرم عمل تھی۔ ان سے اور دوسرے فعال کارکنوں سے گوجرانوالہ جا کر ملاقاتیں بے حد مفید رہیں۔ سیالکوٹ میں آرٹسٹ شفیق فاروقی اور ان کے نوجوان ساتھیوں نے بھی سیالکوٹ برانچ کو ایک فعال ادارہ اور تنظیم کی شکل دی ہوئی تھی۔
آج شفیق فاروقی صاحب بطور آرٹسٹ کیلی گرافر ہمارے ملک کی نامور شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کے فن پاروں کی نمائشیں بیرون ملک ترکی اور امریکہ میں بھی لگتی ہیں۔ حال ہی میں صدر مملکت پاکستان ڈاکٹر محمد عارف علوی نے شفیق فاروقی صاحب کو ان کی کیلی گرافی کے لئے وسیع تر خدمات کے اعتراف میں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا ہے۔
بطور سکرٹری جنرل مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ میرے فرائض میں برانچوں سے رابطہ اور خط و کتابت کے ذریعے ان کے مسائل کے حل کے ضمن میں تعاون کے ساتھ ساتھ مجھے یوتھ موومنٹ کے ہیڈ آفس فضل بلڈنگ کوپر روڈ لاہور میں جاری شعبہ خواتین، شعبہ طلباء سٹڈی سرکل یوتھ ہائیکنگ و کوہ پیمائی کلب، وومن ٹائپ شارٹ ہینڈ کلاسز کی سرگرمیوں کے علاوہ مقامی برانچوں مغلپورہ، مزنگ میں جاری سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کے لئے اقدامات کرنا بھی میرے فرائض میں شامل تھا۔ ہر تین ماہ بعد صوبائی مجلسِ عاملہ کے اجلاسوں میں ہیڈ آفس و برانچز کی سرگرمیوں کی سہ ماہی رپورٹ اور آئندہ کے لئے لائحہ عمل تیار کر کے پروگرام پیش کرنا بھی میری ذمہ داری تھی۔
ان دنوں میرے ساتھ مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ کے صدر میاں محمد شفیع تھے، میاں صاحب پی سی ایس آفیسر تھے اور ان دنوں ڈپٹی کمشنر لاہور تعینات تھے۔ علاوہ ازیں وہ ایک بڑے لکھاری اور تاریخ دان بھی مانے جاتے تھے۔
1966ء کے اوائل میں اچانک ایک روز میاں شفیع دل کادورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال کے بعد نائب صدر سید افتخار شبیر کچھ عرصہ بطور قائم مقام صدر مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ ہمارے ساتھ رہے۔ سید قاسم رضوی جن کا شمار تحریک پاکستان کے دوران مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے لیڈروں میں ہوتا تھااور جو اپنی قابلیت و لیاقت کی وجہ سے بھی بڑی نامی گرامی شخصیت تھے۔ ان دنوں وہ راولپنڈی سے لاہور ٹرانسفر ہوکر بطور سیکرٹری محکمہ کواپریٹو سوسائٹیز پنجاب لاہور تعینات تھے۔ کچھ ہی عرصہ بعد سید افتخار شبیر اور آفتاب احمد قرشی نے ان کو بطور صدر یوتھ موومنٹ بننے کے لئے آمادہ کر لیا اور بالآخر اگست 1966ء میں لاہور میں منعقد ہوئی یوتھ موومنٹ کی جنرل کونسل کے سالانہ اجلاس میں انہیں ویسٹ پاکستان یوتھ موومنٹ کا صدر منتخب کر لیا گیا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔