لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)مقتولہ ثناء اپنے والدین کے ہمراہ گھر کی پہلی منزل پر رہتی تھی، گراؤنڈ فلور پر دیگر کرائے دار رہائش پذیر تھے اور یہ بات عمر کو معلوم تھی، غصے میں عمر حیات اس کے گھر پہنچا اور اندر جانے کا راستہ تلاش کرنے لگا۔گراؤنڈ فلور پر رہائش پذیر خاتون کسی کام سے باہر نکلیں اور دروازہ بھیڑ کر چلی گئیں، ہوا سے دروازہ کھلا تو عمر جو پہلے ہی موقع کی تلاش میں تھا وہ فوراً اندر گیا اور سیڑھیوں سے اوپر ثناء کے کمرے میں چلا گیا، اس وقت گھر میں ثناء اور اس کی پھوپھو ہی تھیں۔
ٹک ٹاکر عمر کو اپنے کمرے میں دیکھ کر پریشان ہوجاتی ہے اور فوراً کہتی ہے کہ ’’یہاں کیوں آئے ہو؟ یہاں تو کیمرے لگے ہیں، میرے گھر والے آجائیں گے، برائے مہربانی یہاں سے جاؤ‘‘۔عمر حیات اس وقت مشتعل ہوتا ہے جس پر ثناء کہتی ہے ’’میں تمہیں پانی پلاتی ہوں، ریلیکس‘‘۔اسی دوران عمر نے ثناء کی بات نظر انداز کرکے پستول نکالی اور اس کے سینے میں2 گولیاں ماریں جس کے بعد وہ شدید زخمی ہوگئی اور بعدازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئی۔