سب سے نیا

لنکس

ہوسٹل میں سینئر طلباء نے فول بنانے کی کوشش کی، حس مزاح سے خالی سوالات پر کاؤنٹر کرتے ہوئے آئینہ دکھایا توانہوں نے بھاگ جانے میں ہی عافیت جانی

2025-05-21     HaiPress

مصنف:رانا امیر احمد خاں


قسط:41


ہوسٹل میں سینئر طلباء(بارہویں کلاس) کی طرف سے ہم فرسٹ ائیر کے طلباء کو فول بنانے کی کوششیں کی گئیں، جس میں وہ ناکام رہے کیونکہ ہم نے اْن کے حس مزاح سے خالی سوالات پر اْن کو کاؤنٹر کرتے ہوئے اْنہیں آئینہ دکھایا تو اْنہوں نے کھسیانے ہو کر بھاگ جانے میں ہی عافیت جانی۔ ہاسٹل میں قیام کے ایک ماہ بعد کواڈرینگل ہوسٹل (آج اقبال ہاسٹل) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے عہدیداران صدر، سیکرٹری، ایک ایک نمائندہ گیارہویں جماعت، بارہویں جماعت کا انتخاب عمل میں آیا۔ جس میں ہم 150 ہاسٹل مکینوں نے ووٹ ڈالے۔ جس کے لئے اْمیدواران نے خوب مہم چلائی۔ اس دوران اْمیدواران کے ساتھ ساتھ ہاسٹل کے تمام مکینوں سے ہماری شناسائی ہوتی گئی۔ ہاسٹل کے وسیع ڈائننگ ہال میں ناشتہ، لنچ اور ڈنر کے اوقات میں اکثر احباب سے ملاقات رہتی تھی۔ ہاسٹل میں کھانے کا بہت عمدہ انتظام تھا اور کوالٹی کا کھانا ملتا تھا۔ ہفتے میں 2مرتبہ مٹن پلاؤ، ایک دفعہ چکن پلاؤ، رات کے ٹائم سبزی گوشت اور کبھی کبھار دال بھی کھانے کو ملتی تھی۔ ناشتے میں انڈہ ٹوسٹ، فرنچ ٹوسٹ، مکھن جیم، کارن فلیکس مع دودھ شامل تھے۔ہاسٹل کے ریڈنگ روم میں اخبار بینی اور مختلف جرائد کو دیکھنے میں میرا کافی وقت گزرتا تھا۔ میرے مطالعہ میں اْردو اور انگریزی اخبارات کے علاوہ ٹائم میگزین، نیوز ویک، السٹر یڈڈ ویکلی آف انڈیا، قندیل اور دیگر جرائد شامل تھے۔”قندیل“ کے چیف ایڈیٹر شیر محمد بھٹی مرحوم کے اداریے اور محترمہ شائستہ ایس حسن کے مضامین ان کے علم و فضل اور حب الوطنی کے غماض تھے، جس کی وجہ سے اْن کے ساتھ محبت و عقیدت کے جذبات پیدا ہوتے گئے۔


شام کے اوقات میں، میں اور جاوید مشرف کالج کے جمنیزیم میں بھی اکٹھے جاتے تھے۔ ہاسٹل کے کامن روم میں ٹیبل ٹینس اور دیگر انڈور گیمز لوڈو، تاش، چیس وغیرہ سے لطف اندوز ہونے کا بھی موقع ملتا تھا۔ لیکن میں نے اپنی طبع کے مطابق صرف فعال گیم ٹیبل ٹینس کھیلنا پسند کیا۔


ہم نصابی سرگرمیاں


گورنمنٹ کالج لاہور برصغیر بلکہ ایشیاء کے اعلیٰ ترین تعلیمی اداروں میں سے ایک ہے۔ گورنمنٹ کالج کی راوین روایات عظیم ہیں جو کسی اور کالج میں ڈھونڈے سے بھی نہیں ملیں گی۔ فرسٹ ائیر سٹوڈنٹ کی حیثیت سے میں جلد ہی کالج کی مختلف کلبوں، ایمبولینس کلب، سول ڈیفنس کلب، رائفل کلب، بوٹنگ کلب، روورز سکاؤٹنگ کلب اور ہائیکنگ / ماؤنٹنیرنگ کلب کا ممبر بن گیا اور ان کی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کر دیا۔ کالج میں داخلہ لئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے تھے کہ ایک اتوار کے دن ایمبولینس کلب کی جانب سے ہرن مینار شیخوپورہ میں ایک پکنک کا اہتمام کیا گیا۔ اس کلب کے عہدیداروں میں جاوید احمد نوئل، افتخار احمد چیمہ (ایم این اے ن لیگ) اور اللہ بخش ٹوانہ کے اسماء گرامی شامل ہیں۔ اس پکنک میں شامل ہونے والوں میں سینئر عہدیداران، 15سینئر گرلز سٹوڈنٹس اور جونیئرز میں میں واحد ممبر تھا جسے کلب کے سیکرٹری اللہ بخش ٹوانہ کی شفقت اور خصوصی دعوت پر شامل ہونے کا موقع ملا۔ ہرن مینار پر جانے کا یہ میرا پہلا موقع تھا جس میں ہم بوٹنگ، بیڈ منٹن، کرکٹ جیسی کھیلوں سے بھی خوب محظوظ ہوئے۔ پیشتر ازیں 11 ستمبر 1958ء قائد اعظم کی برسی کے ضمن میں سینٹ ہال پنجاب یونیورسٹی میں ایک منعقدہ تقریب میں، میں نے اپنے دوست جاوید مشرف کی ہمراہی میں شرکت کی۔ اس تقریب میں حمید نظامی چیف ایڈیٹر”نوائے وقت“ اور شورش کاشمیری چیف ایڈیٹر ہفت روزہ”چٹان“ بھی موجود تھے۔ مقررین میں سے ایک نے دبے الفاظ میں قائداعظم کے بارے میں یہ بات کہنے کی کوشش کی کہ قائد اعظم سے بھی غلطیاں ہوئیں۔ جس پر فوراً ہی حمید نظامی اور شورش کاشمیری ایک دم غصے سے کھڑے ہو گئے یہ کہتے ہوئے کہ قائد اعظم کی شان کے خلاف ہم کوئی بات نہیں سنیں گے۔ اتنا شدید احتجاج کیا کہ مقرر کو اسٹیج سے اْترنا پڑا۔ اس طرح تحریک پاکستان میں مؤثر کردار ادا کرنے والے حمید نظامی مرحوم کے جوش و جذبہ اور قائد اعظم سے ان کی والہانہ عقیدت کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا موقع ملا۔ اجلاس کے اختتام پر میں اور جاوید مشرف حمید نظامی اور شورش کاشمیری سے ملے اور ان سے مصافحہ کیا۔


(جاری ہے)


نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

ڈس کلیمر: اس مضمون کو دوبارہ پرنٹ کرنے کا مقصد مزید معلومات فراہم کرنا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ ویب سائٹ اس کے خیالات سے متفق ہے اور نہ ہی یہ کوئی قانونی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ اس سائٹ پر موجود تمام وسائل انٹرنیٹ سے جمع کیے گئے ہیں اور صرف سیکھنے اور حوالہ دینے کے لیے شیئر کیے گئے ہیں اگر کوئی کاپی رائٹ یا دانشورانہ املاک کی خلاف ورزی ہو تو براہ کرم ہمیں ایک پیغام دیں۔
اوپر کی طرف واپس
جرنل آف کمپیوٹر سائنس      ہم سے رابطہ کریں   SiteMap