سب سے نیا

لنکس

 اُکتاہٹ پر مبنی بے رنگ زندگی اکثر گھریلو مسائل کا باعث ہے، غیر دلچسپ اور غیر مفید تعلیم کے باعث لاکھوں نوجوان تعلیمی اداروں کا رخ نہیں کرتے

2024-08-15     HaiPress

مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز


ترجمہ:ریاض محمود انجم


قسط:179


بیزاری /اُکتاہٹ کے اثرات:


بیزاری اور اُکتاہٹ، جرم کی سب سے بڑی اور اہم وجہ ہے۔ ایک پرانی کہاوت ”خالی دماغ، شیطان کا گھر ہوتا ہے“ بالکل سچ اور حقیقت ہے۔ جو نو عمر بچے اور جوان کسی نہ کسی کام میں مصروف ہوتے ہیں، ان کی نسبت بیزار، بیرروزگار نو عمر بچوں اور جوانوں میں جرم کرنے کا شوق بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ بیزاری اور اُکتاہٹ کا احساس، کسی ہیجان اور سنسنی خیز کام کرنے پر اکساتا ہے، مثلا ً بینک ڈکیتی وغیرہ۔


بیزاری اور اُکتاہٹ کے باعث ذہنی صلاحیتیں ماند پڑ جاتی ہیں، جسمانی صلاحیتیں زنگ آلود ہو جاتی ہیں۔ آپ کے بدن کے کسی بھی حصے کی مانند، آپ کا دماغ بھی غیر استعمال شدہ حالت میں رہنے کے باعث کمزو ر ہو جاتا ہے۔ ذہنی صلاحیتوں کو بیدار کرنے اور انہیں جلا بخشنے کے ضمن میں اُکتاہٹ اور بیزاری کا احساس رکاوٹ بن جاتا ہے۔


بیزاری اور اُکتاہٹ کے باعث شراب نوشی اور دیگر نشہ آور اشیاء کے استعمال میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ مثلاً بیروزگاری اور کثرت شراب نوشی کے درمیان گہرا تعلق ہے۔


ایک بیزار کن، اُکتاہٹ پر مبنی اور بے رنگ زندگی، اکثر گھریلو مسائل کا باعث ہے۔ اُکتاہٹ بھری اور یک رنگی زندگی کے باعث لازمی طور پر گھریلو جھگڑے، لفظی جنگ، اور اکثر اس سے بھی زیادہ برے حالات جنم لیتے ہیں۔ بعض لوگ اپنی ازدواجی زندگیوں میں ”لڑائی جھگڑے“ کو لطف کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔


اُکتاہٹ اور بیزاری کے باعث لوگ تعلیم کا سلسلہ منقطع کر دیتے ہیں۔ فضول، غیر دلچسپ اور غیر مفید تعلیم کے باعث لاکھوں نوجوان تعلیمی اداروں کا رخ نہیں کرتے۔


بیزاری اور اُکتاہٹ کے باعث ملازمین کی کارکردگی کا معیار گر جاتا ہے، حادثات کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے، امراض اور بیماریوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے اور بعض اوقات انسان وقت سے پہلے ہی موت کا شکار ہو جاتا ہے۔


بیزاری اور اُکتاہٹ کا احساس ایک مرض اور بیماری ہے، اور تمام امراض اور بیماریوں کی مانند یہ بیماری اور مرض ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔


بیزاری اُکتاہٹ کا احساس نہایت خطرناک اور مضر ہے، آپ بھر پور طریقے سے اس کا مقابلہ کیجئے:


اپنی زندگی میں حصول کامیابی کے معیار کے تعین کے ضمن میں ایک اہم عنصر یہ ہے کہ ہم اپنے فالتو وقت کو کیسے صرف کرتے ہیں، اور پھر شام پانچ سے رات نو بجے تک ہم کس قسم کی سرگرمیوں میں مشغول ہوتے ہیں، اور ہمارے اس طرز عمل کا براہ راست تعلق اس امر سے ہے کہ ہم شام 5 بجے سے رات9 بجے تک ہم اپنے مشاغل کیسے سر انجام دیتے ہیں۔


(جاری ہے)


نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

ڈس کلیمر: اس مضمون کو دوبارہ پرنٹ کرنے کا مقصد مزید معلومات فراہم کرنا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ ویب سائٹ اس کے خیالات سے متفق ہے اور نہ ہی یہ کوئی قانونی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ اس سائٹ پر موجود تمام وسائل انٹرنیٹ سے جمع کیے گئے ہیں اور صرف سیکھنے اور حوالہ دینے کے لیے شیئر کیے گئے ہیں اگر کوئی کاپی رائٹ یا دانشورانہ املاک کی خلاف ورزی ہو تو براہ کرم ہمیں ایک پیغام دیں۔
اوپر کی طرف واپس
جرنل آف کمپیوٹر سائنس      ہم سے رابطہ کریں   SiteMap